
ایبٹ آباد ویب ڈیسک تیرہ سالہ گھریلو ملازمہ اقراء بی بی قتل کیس میں پولیس کی تفتیش پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے معروف قانون دان اور سابق تحصیل ناظم، اسحاق زکریا ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ:
“پولیس نے جان بوجھ کر تفتیشی عمل کو کمزور کیا اور ملزم حارث لطیف کو فائدہ پہنچایا۔”
اسحاق زکریا کے مطابق، ملزم کے چھ روزہ جسمانی ریمانڈ کے دوران کوئی ٹھوس یا بامقصد تفتیش نہیں کی گئی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ عدالت میں پیشی کے وقت سے ایک گھنٹہ قبل ہی ملزم کو عدالت پہنچا دیا گیا، جبکہ متاثرہ خاندان کے وکلاء یا ایکشن کمیٹی کو اس بارے میں مطلع نہیں کیا گیا۔ اس دوران، ملزم کے وکیل صفائی کو مکمل رسائی دی گئی، جب کہ قانونی کمیٹی کو اندھیرے میں رکھا گیا۔
سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ ملزم کے عدالت میں اعترافِ جرم کے فوراً بعد بھی پولیس نے وکیل صفائی کو ملزم تک رسائی کی اجازت دی، جس کے بعد ملزم نے اپنا بیان واپس لے لیا۔
اسحاق زکریا ایڈوکیٹ نے سخت الفاظ میں کہا: یہ تفتیش نہیں، تماشا ہے۔” ایبٹ آباد پولیس نے سڑکوں پر نکلنے والے ہزاروں افراد کے ساتھ بدعہدی کی، اور انصاف کے تقاضوں کو روند ڈالا۔”
انہوں نے ڈی آئی جی ہزارہ اور آئی جی خیبرپختونخواہ سے مطالبہ کیا کہ: تفتیشی افسران کے کردار کا ازسرنو غیرجانبدارانہ جائزہ لیا جائے اگر پولیس واقعی ملزم کی پشت پناہی کر رہی ہے تو ذمہ داروں کو فوری طور پر معطل کر کے شفاف انکوائری عمل میں لائی جائے
یہ معاملہ اب صرف ایک قتل کیس نہیں رہا بلکہ انصاف کے نظام، پولیس کی ساکھ اور عوامی اعتماد کا سنگین امتحان بن چکا ہے۔ وکلاء، سول سوسائٹی اور شہریوں کا کہنا ہے:
“اگر انصاف نہ ملا تو احتجاجی تحریک رکے گی نہیں — بڑھے گی۔”