
ضلع مانسہرہ میں کاغان ٹول پلازہ سے متعلق پیدا ہونے والا تنازع بالآخر تمام فریقین کی باہمی مشاورت سے خوشگوار انداز میں سلجھا لیا گیا ہے۔ مقامی عمائدین، ناران کے نمائندہ وفود اور سیاسی شخصیات کے مطالبات کو مدنظر رکھتے ہوئے، ٹول پلازہ کو نئی موزوں جگہ پر منتقل کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے، جب کہ ضلع مانسہرہ کے رہائشیوں کو مستقل بنیادوں پر ٹول ٹیکس سے استثنیٰ مل گیا ہے۔
یہ فیصلہ ڈپٹی کمشنر مانسہرہ خالد اقبال کی زیر صدارت سرکٹ ہاؤس مانسہرہ میں منعقد ہونے والے ایک اہم اجلاس میں کیا گیا، جس میں ڈی پی او شفیع اللہ خان گنڈا پور، ایم پی اے منیر حسین لغمانی، سابق ایم پی اے میاں ضیاءالرحمان، ن لیگی رہنما سید جنید علی قاسم، تحصیل چیئرمین سید ابراہیم احمد شاہ، ناران ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر سیٹھ مطیع اللہ، سابق وزیر احمد حسین شاہ اور وادی کاغان کے دیگر سرکردہ افراد شریک ہوئے۔

اجلاس میں شریک افراد نے ٹول پلازہ کے موجودہ مقام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ جگہ سیاحت، مقامی کاروبار اور ٹریفک کی روانی کے لیے مناسب نہیں۔ ڈپٹی کمشنر نے اجلاس کو بتایا کہ ٹول پلازہ کا قیام وفاقی منصوبہ ہے، جسے صوبائی حکومت منسوخ نہیں کر سکتی۔ تاہم، انہوں نے وضاحت کی کہ این ایچ اے کو موجودہ مقام کی ناموزونیت سے آگاہ کر دیا گیا ہے، اور نئی جگہ کے تعین کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
این ایچ اے کے نمائندوں نے بتایا کہ وادی کاغان میں چار ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے منظور ہو چکے ہیں، جن کی فنڈنگ ٹول پلازہ کے قیام سے مشروط ہے۔ تاہم، مقامی آبادی کو اس ٹیکس سے مکمل چھوٹ دی جائے گی تاکہ ان پر کوئی مالی بوجھ نہ پڑے۔
ڈپٹی کمشنر خالد اقبال نے مزید کہا کہ اگر صوبائی نمائندے دیگر اضافی ٹیکسوں کا خاتمہ ممکن بنا سکیں تو وہ وفاقی حکومت کو منصوبے پر نظرثانی کی باضابطہ سفارش کریں گے۔
اجلاس کے اختتام پر ناران کے بزرگ شخصیت لالہ عبد القدوس کی دعا سے سیشن مکمل ہوا۔ اس فیصلے کا عوام کی جانب سے خیرمقدم کیا جا رہا ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف ان کے مطالبات تسلیم ہوئے بلکہ علاقے کی ترقی کی راہیں بھی کھل گئی ہیں