
ایبٹ آباد (ملک بابر اعوان سے)ٹھنڈیانی روڈ پر واقع تاریخی گڑھی پنا پل کے پلروں کے ساتھ سے زمین نالے میں بہ گئی ہے، جس کے باعث نالے میں پانی کا بہاؤ شدید ہو گیا ہے۔ اس صورتحال نے ایبٹ آباد اور ٹھنڈیانی کے درمیان رابطے کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
یہ پل روزانہ کئی دیہاتوں کی ٹرانسپورٹ کا بنیادی راستہ ہے۔ آنے والی بارشوں کے شدید سیلاب کے نتیجے میں یہ رابطہ پل منقطع ہو سکتا ہے، جس سے ٹھنڈیانی کے ساتھ جڑے کئی پسماندہ گاؤں متاثر ہو سکتے ہیں۔ ان گاؤں کا ایبٹ آباد کے ساتھ واحد رابطہ یہی پرانا گڑھی پنا پل ہے۔ اگر پل مزید نازک حالت اختیار کر گیا تو کئی گاؤں مفلوج ہو جائیں گے۔
انگریز دور میں بنایا گیا یہ تاریخی پل پہلے بھی متعدد خطرات کا سامنا کر چکا ہے، لیکن ایماندار انگریز ٹھیکیدار کی محنت اور ایمانداری نے اسے 100 سال سے زائد عرصہ مضبوطی سے قائم رکھا۔
علاقائی رہنما اور شہری ضلعی حکومت سے فوری توجہ کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ پل کو محفوظ بنایا جا سکے اور کسی بڑے حادثے سے بچا جا سکے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ حادثے کے بعد کی پریس کانفرنس اور ہمدردیاں ہمیشہ وقتی تسلی کے سوا کچھ نہیں ہوتیں، اس لیے بروقت اقدامات ضروری ہیں۔