ہ**

لاہور، 6 اگست 2025 — پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے آج ملک بھر میں ہڑتال کی کال دی ہے، جس کے بعد سیاسی صورت حال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔ یہ ہڑتال موجودہ حکومت کی پالیسیوں اور "عوامی مینڈیٹ کی خلاف ورزیوں” کے خلاف احتجاج کے طور پر منائی جا رہی ہے۔
ہڑتال کی وجوہات
عمران خان نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ موجودہ حکومت نے معیشت، انصاف کے نظام اور عوامی حقوق کے معاملات میں ناکامی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ:
- مہنگائی اور بیروزگاری نے عوام کی زندگیاں اجیرن بنا دی ہیں۔
- حکومت نے عدلیہ پر دباؤ ڈال کر جمہوریت کو کمزور کیا ہے۔
- پی ٹی آئی کے رہنماؤں پر جعلی مقدمات بنا کر سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا، "یہ حکومت عوامی مینڈیٹ چوری کرکے آئی ہے اور اب عوام کے حقوق غصب کر رہی ہے۔ ہم اس کے خلاف امن کا احتجاج کریں گے۔"
ہڑتال کے اثرات
پی ٹی آئی کے زیراثر شہروں میں کاروبارِ زندگی متاثر ہوا ہے:
- کراچی، لاہور اور پشاور میں کئی دکانوں اور مارکیٹوں نے بند رہنے کا اعلان کیا۔
- ٹرانسپورٹ کے شعبے میں جزوی تعطل، خاص طور پر پرائیویٹ بسوں اور ٹیکسیوں نے ہڑتال کی حمایت کی۔
- کچھ تعلیمی اداروں نے احتیاطی طور پر چھٹی کا اعلان کیا۔
حکومت کی طرف سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، اور پولیس نے کہا ہے کہ کسی بھی قسم کی بدامنی برداشت نہیں کی جائے گی۔

سیاسی ردعمل
- حکومتی اتحاد (پی ڈی ایم) کے ترجمان نے عمران خان پر "انتشار پھیلانے” کا الزام لگایا ہے۔
- پی ٹی آئی کے کارکنان سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور احتجاجی ریلیاں نکالی گئی ہیں۔
- سماجی میڈیا پر #PakistanStrike ٹرینڈ کر رہا ہے، جس میں دونوں اطراف کے حامیوں میں بحث جاری ہے۔
آئندہ صورتِ حال
عمران خان نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو وہ مزید بڑے احتجاجی اقدامات کریں گے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق، یہ ہڑتال اکتوبر 2025 میں ہونے والے ممکنہ عام انتخابات سے قبل ایک اہم سیاسی چال ہو سکتی ہے۔
تجزیہ: یہ ہڑتال نہ صرف سیاسی بلکہ معاشی لحاظ سے بھی پاکستان کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے، خاص طور پر اس وقت جب ملک IMF کے ساتھ مذاکرات کے دور سے گزر رہا ہے۔