
حویلیاں ( قادر بخش سے)بطور سابق سپیکر قومی اسمبلی آج اس غیر آئینی اور افسوسناک رویے پر سخت رنجیدہ ہوں کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے سپیکر نے نومنتخب اراکینِ اسمبلی سے حلف لینے سے گریز کیا، جو کہ ایک آئینی فریضے سے انحراف ہے۔ آئینِ پاکستان 1973 کے آرٹیکل 65 اور آرٹیکل 127 کے تحت، کسی بھی رکنِ اسمبلی کو اپنے عہدے کا باقاعدہ آغاز کرنے کے لیے حلف لینا لازمی ہے، اور یہ حلف اسپیکر یا اس کی نامزد کردہ اتھارٹی کے ذریعے لیا جانا چاہیے۔ سپیکر کا یہ عمل نہ صرف ایک غیر آئینی نظیر قائم کر رہا ہے بلکہ جمہوری روایات کو بھی مجروح کر رہا ہے۔ “Affirmation/Oath by the Speaker of the Provincial Assembly” ایک واضح آئینی تقاضا ہے، جس سے انحراف ایک سنجیدہ آئینی خلاف ورزی تصور کی جائے گی۔ اگر اسپیکر خود اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کرنے سے گریز کرے گا تو ادارہ جاتی توازن اور اعتماد کو شدید نقصان پہنچے گا۔ یہ رویہ نہ صرف اسمبلی کی ساکھ کو متاثر کرتا ہے بلکہ عوام کے حقِ نمائندگی کو بھی مشکوک بناتا ہے۔ میں الیکشن کمیشن اور تمام متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر اس آئینی انحراف کا نوٹس لیں تاکہ جمہوری عمل کی شفافیت اور آئینی بالادستی کو یقینی بنایا جا سکے۔