
ایبٹ آباد (ویب ڈیسک) — چند ہفتے قبل کمشنر ہزارہ کی ہدایت پر عثمانیہ ہوٹل، جدون پلازہ اور دیگر مقامات پر ویپ فروخت کرنے والی دکانوں کو سیل کر دیا گیا تھا۔ تاہم اگلے ہی دن یہ دکانیں اس جواز پر دوبارہ کھول دی گئیں کہ وہ ایف بی آر کو ٹیکس ادا کر رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان دکانوں سے اب بھی اسکول کے طلباء ویپ خرید رہے ہیں، جس پر والدین اور تعلیمی حلقوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ معاملے کی سنگینی کا اندازہ اس وقت ہوا جب ایک نجی اسکول کے چوتھی جماعت کے طالبعلم کے پاس سے کلاس ٹیچر نے ویپ برآمد کیا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف ملکی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ نئی نسل کی صحت اور مستقبل کے لیے بھی بڑا خطرہ ہے۔ عوامی حلقوں نے کمشنر ہزارہ اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ویپ کی فروخت پر مستقل پابندی عائد کی جائے اور ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے جو بچوں کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں