
ایبٹ آباد کے عوامی و سماجی حلقوں نے ایوب ٹیچنگ ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہیں ’’غریب دشمن‘‘ قرار دیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں کا سہارا زیادہ تر مزدور اور کم آمدنی والے افراد ہی لیتے ہیں، جبکہ خوشحال طبقہ علاج کے لیے پرائیویٹ اسپتالوں کا رخ کرتا ہے، جہاں ان کے لیے خصوصی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔
علاقے کے مزدور پیشہ افراد نے شکوہ کیا ہے کہ ایک دیہاڑی دار جو روزانہ پندرہ سو روپے کماتا ہے یا ایک ڈرائیور جس کی آمدنی محض پانچ سو روپے یومیہ ہے، وہ ایمرجنسی میں 100 روپے فیس ادا کرنے کا بوجھ کیسے برداشت کرے؟ ان کے مطابق، عوام کو ریلیف دینے کے بجائے ہسپتال انتظامیہ ان کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایوب ٹیچنگ ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز اور اعلیٰ انتظامیہ کو فوری طور پر تحلیل کیا جائے، تاکہ غریب کش فیصلوں کا سلسلہ بند ہو سکے۔ عوام نے صوبائی وزیر مال نذیر عباسی اور ایم پی اے مشتاق غنی سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کو صوبائی اسمبلی میں اُٹھا کر عوام دوست اقدامات کو یقینی بنائیں